recent posts

banner image

تیری فرقت کا گم رہے نہ رہے

 تیری فرقت کا گم رہے نہ رہے 

 


اب مری آنکھ نم رہے نہ رہے 


تیری فرقت کا گم رہے نہ رہے 


اب مجھے کچھ غرض نہیں پیارے 


میرے سینے میں دم رہے نہ رہے 


مر تو جانا ہے میں نے غربت میں 


میرے پیالے میں سم رہے نہ رہے 


ڈور الجھی ہے سانس و الفت کی 


زیست میں زیر و بم رہے نہ رہے 


مر گئے ہیں تمام تشنہ دہہن 


آج آنکھوں کا یم رہے نہ رہے 


تیری حسرت میں قید ہیں وشمہ 


اب کوئی خوف و رم رہے نہ رہے

تیری فرقت کا گم رہے نہ رہے تیری فرقت کا گم رہے نہ رہے Reviewed by Urdu on November 19, 2020 Rating: 5

No comments:

Powered by Blogger.